حوزہ نیوز ایجنسی| آیت اللہ بہجت قدس سرہ نے فرمایا: قرآن کو دیکھنا امام زمانہ کی طرف دیکھنے کے مترادف ہے، تو اس کا پڑھنا ایسا ہے جیسے آپ حضرت (عج) سے باتیں کر رہے ہوں۔
اگر قرآن، امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے مانند اور ان کے برابر ہے تو کیا قرآن بھی پردہ غیب میں ہے؟!جی نہیں، اگر چہ امام زمان (عج) ہماری نظروں سے غائب ہیں، لیکن ان کا معادل اور ان کے برابر یعنی قرآن کریم تو ہماری نگاہوں کے سامنے ہے۔
میں ان تمام لوگوں سے مخاطب ہوں جو امام زمانہ علیہ السلام سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں آپ عشق میں گرفتار ہوں! میں آپ کے دیدار کا مشتاق ہوں! تو لیجئے بسم اللہ! یہ قرآن ہمارے درمیان ہے جو کہ امام کا دوست، اس کا ساتھی، امام کا ہم پلہ ہے۔
کیا ہم اس خزانے کو استعمال کرتے ہیں؟کیا ہم نے اس کان سے وہ نایاب جواہر نکالے؟!
اسی سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ کیا ہم جو امام علیہ السلام کی محبت کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان سے ملاقات اور دیدار کی آرزو رکھتے ہیں ، ہم اپنے دعوے میں سچے ہیں یا نہیں؟
(کتاب حضرت حجت علیہ السلام، ص 357)